جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے مقابلہ میں فوج کے سامنے انفارمر ٹریپ نیا
چیلنج اور مہلک خطرہ ثابت ہو رہا ہے۔ باوثوق مخبروں سے ملی اطلاعات غلط
نکلنے پر فوج کی ٹکڑی غفلت کا شکار ہو جاتی ہے اور گھات لگا کر بیٹھے دہشت
گرد اس کا فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔
گزشتہ 10 دنوں میں باندی پورا اور شوپیاں میں ہوئے دو دہشت گردانہ حملوں کے
دوران اسی جال میں پھنس کر فوج کے 6 جوان شہید ہو گئے ، جبکہ دونوں
کارروائی میں صرف ایک دہشت گرد ہی مارگرایا جا سکا ۔ گزشتہ ہفتہ باندی پورا
کے هاجن میں فوج کو اپنے 3 جوان کھونے پڑے تھے۔ وہیں جمعرات کو شوپیاں میں
تلاشی مہم سے لوٹ رہی فوجی ٹکڑی کو بھی دہشت
گردانہ حملے میں نقصان اٹھانا
پڑا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ میں فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے برہان
وانی انکاؤنٹر کے بعد احتجاجی مظاہروں سے بکھرے اپنے خبریہ نظام کو چاق و
چوبند کرنے پر کافی زور دیا تھا اور اس کو اس میں کافی کامیابی بھی حاصل
ہوئی۔
سیکورٹی فورسز نے خفیہ خبری نیٹ ورک سے حاصل درست اطلاعات کی وجہ سے تقریبا
15-20 کامیاب آپریشن کئے ، جن میں دو درجن سے زیادہ دہشت گردوں کو مار
گرایا گیا ۔ تاہم اب فکر کا سبب ہے کہ شہیدوں کی تعداد دہشت گردوں کی موت
سے زیادہ ہے ۔ ایسے میں فوج اور سیکورٹی فورسز کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ
وہ اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کریں۔